Monday, August 30, 2010

اسلام میں نماز کی ابتدا کے بارے میں روایات

اسلام میں نماز کی ابتدا کے بارے میں روایات


مترجم : آنا حمیدی
تاریخ اور روایات کے مطابق سب سے پہلا حکم جو حضرت محمد (ص) پر نازل ہوا وہ نماز پڑھنے کا تھا ۔ بعثت کے ابتدائی دنوں میں ایک دن جب نبی اکرم (ص) مکہ سے باہر تشریف فرما تھے تو حضرت جبرائیل آۓ اور اپنا پاؤں پہاڑ پر مارا ۔ پاؤں مارنے سے وہاں ایک چشمہ پھوٹ پڑا ۔ اس کے بعد جبرائیل ( ع) نے نبی اکرم (ص) کو تعلیم دینے کی غرض سے اسی پانی سے وضو کیا اور آپ (ص) نے بھی اس کی پیروی کی ۔ پھر جبرائیل نے حضور (ص) کو نماز پڑھنا سکھائی ۔
اس واقعہ کے بعد پیغمبر (ص) گھر لوٹ آۓ اور جو کچھ سیکھ کر آۓ تھے وہ حضرت خدیجہ اور حضرت علی (ع) کو بھی سکھایا اور پھر ان دونوں نے بھی نماز ادا کی ۔ اس کے بعد نبی اکرم (ص) کبھی کبھار نماز پڑھنے کی غرض سے مکہ کے دروں میں تشریف لے جاتے تو علی (ع) بھی ان کے پیچھے چل دیا کرتے تھے ۔ کبھی ان کے ساتھ نماز ادا کیا کرتے تو کبھی ( بعض مورخین کے مطابق ) وہی دو افراد جو نبی اکرم (ص) پر ایمان لاۓ تھے مسجد حرام یا منی میں تشریف لاتے اور نماز ادا کرتے ۔
اہل تاریخ نے عفیف کندی نامی ایک شخص سے روایت کی ہے ۔ اس نے کہا :
"" میں ایک تاجر تھا اور حج کی غرض سے مکہ آیا اور عباس بن عبدالمطلب کے ہاں کہ جس سے میرے سابقہ دوستانہ روابط بھی تھے ،تجارتی مال خریدنے کے لۓ گیا۔ پس اس دن جب عباس کے پاس منی کے مقام پر تھا ( بعض حدیثوں میں منی کی بجا‌ۓ مسجدالحرام کا ذکر آیا ہے) میں نے ایک آدمی کو دیکھا جو اپنے خیمے سے باہر آیا اور سورج کی طرف دیکھنے لگا ۔ جب اس نے دیکھا کہ ظہر کا وقت ہو گیا ہے تو وضو کیا اور کعبہ کی طرف منہ کرکے نماز ادا کرنے لگا ۔ پھر ایک لڑکے کو دیکھا جس کی عمر بلوغت کے نزدیک تھی، آیا اور وضو کرکے پہلے شخص کے ساتھ نماز کے لیے کھڑا ہو گیا ۔ اس دونوں کے بعد ایک عورت کو دیکھا جو تشریف لائی اور ان دونوں کے پیچھے کھڑی ہو گئی ۔ اس کے بعد میں نے دیکھا کہ وہ آدمی رکوع میں چلا گیا تو وہ لڑکا اور عورت بھی اس کی پیروری کرتے ہوۓ رکوع میں چلے گۓ ۔ جب وہ مرد سجدے میں گیا تو وہ دونوں بھی سجدے میں چلے گۓ ۔
میں نے یہ منظر دیکھنے کے بعد اپنے میزبان عباس سے دریافت کیا :
واۓ ! اب یہ کیسا دین ہے ؟
اس نے جواب دیا : یہ میرے بھتیجے محمد (ص) بن عبداللہ کا دین ہے ۔ اس کا عقیدہ ہے کہ خدا نے اسے پیغمبر بنا کر بھیجا ہے ۔ اور وہ لڑکا میرا دوسرا بھتیجا علی ابن ابی طالب ہے اور وہ عورت اس آدمی کی بیوی خدیجہ ہے ۔
عفیف کندی مسلمان ہونے کے بعد کہا کرتا تھا : "" اے کاش ان کے ساتھ چوتھا شخص میں خود ہوتا ""۔

No comments: