اقوال حضرت امام علی علیہ السلام
(۱)
قال علی علیہ السلام :
”وا علم ان الخلائقییی لم یوکدوا بشئی اعظم من التقویٰ فانہ وصیتنا اھل البیت “(۱)
ترجمھ
حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں :
” لوگوں کو تقویٰ سے زیادہ کسی چیز کی تاکید نھیںکی گئی اس لئے کہ یہ ھم اھل بیت کی وصیت ھے “۔
(۲)
قال علی علیہ السلام:
” انما قلب الحدث کالارض الخالیہ ما القی فیھا من شئی قبلتہ فباد رتک بالادب قبل ان یقسو قلبک و یشتغل لبک “( ۲)
ترجمہ:
” حضرت علی علیہ السلام نے امام حسن سے فرمایا :
بچہ کا دل خالی زمین کے مانند ھے جو بھی اسے تعلیم دی جائے گی وہ سیکھے گا لھذا میں نے تمھاری تربیت میں بھت ھی مبادرت سے کام لیا قبل اس کے کہ تمھارا دل سخت اور فکر مشغول ھو جائے “ ۔
(۳)
قال علی علیہ السلام:
” العافیہ عشرة اجزاء تسعة منھافی الصمت الابذکر اللھ
و واحد فی ترک مجالسة السفھاء “ ( ۳)
ترجمہ:
حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں :
” خیر و عافیت کے ۱۰/ جزء ھیں ان میں سے ۹ / جز ء خاموش رھنے میں ھیں سوائے ذکر خدا کے اورایک جز بیوقوفوں کی مجلس میں بیٹھنے سے پرھیز کرنے میں ھے “ ۔
(۴)
قال علی علیہ السلام:
”من نصب نفسہ للناس اماما فعلیہ ان یبداٴ بتعلیم نفسہ قبل تعلیم غیرھ
و لیکن تادیبہ بسیرتہ قبل تادیبہ بلسانہ “(۴)
ترجمہ:
حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں :
” جو شخص اپنے کو لوگوں کی پیشوائی و رھبری کے لئے معین کرے اسکے لئے ضروری ھے کہ لوگوں کو تعلیم دینے سے پھلے خود تعلیم حاصل کرے ، اور آداب الٰھی کی رعایت کرتے ھوئے لوگوں کو دعوت دے ،قبل اس کے کہ زبان سے دعوت دے ( یعنی سیرت ایسی ھو کہ زبان سے دعوت دینے کی ضرورت نہ پڑے)“۔
(۵)
قال علی علیہ السلام:
” من کانت ھمتہ ما یدخل بطنہ ، کانت قیمتہ ما یخرج منہ “ ( ۵ )
ترجمہ:
حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں:
” ھر وہ شخص جسکی تمام کوشش پیٹ بھرنے کے لئے ھے اسکی قیمت اتنی ھی ھے جو اس کے پیٹ سے خارج ھوتی ھے “ ۔
(۶)
قال علی علیہ السلام:
”الا لا خیر فی علم لیس فیہ تفھم ،الا لا خیر فی قراٴة لیس فیھا تدبر ،الا لا خیر فی عبادة لا فقہ فیھا “(۶)
ترجمہ:
حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں :
” آگاہ ھو جاو ! وہ علم کہ جس میں فھم نہ ھو اس میں کوئی فائدہ نھیں ھے ، جان لو کہ تلاوت بغیر تدبر کے کے سود بخش نھیں ھے ، آگاہ ھو جاؤکہ وہ عبادت جس میں فھم نہ ھو اسمیں کوئی خیر نھیں ھے“ ۔
(۷)
قال علی علیہ السلام:
” ما المجاھد الشھید فی سبیل اللہ باعظم اجرا ممن قد رفعف “( ۷)
ترجمہ:
حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں :
”وہ شخص جو جھاد کرے اورجام شھادت نوش کرے اس شخص سے بلند مقام نھیں رکھتا جو گناہ پر قدرت رکھتا ھو لیکن اپنے دامن کو گناہ سے آلودہ نہ کرے “ ۔
(۸)
قال علی علیہ السلام:
” التوبة علی اربعة دعائم :ندم بالقلب ، استغفار باللسان وعمل بالجوارح
وعزم ان لا یعود “ ( ۸)
ترجمہ:
حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں :”حقیقت توبہ چار ستونوں پر استوار ھے : دل سے پشیمان ھونا، زبان سے استغفار کرنا ،اعضاء کے عمل کے ذریعے اور دوبارہ ایسا گناہ نہ کرنے کا پختہ ارادہ کرنا “۔
(۹)
قال علی علیہ السلام:
”ولیخزن الرجل لسانہ ، فان ھذا اللسان جموح بصاحبہ و اللہ ما اری عبدا یتقی تقویٰ تنفعہ حتی یخزن لسانہ “ ( ۹)
ترجمہ:
حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں :
” انسان کو چاھیے کہ اپنی زبان کی حفاظت کرے اس لئے کہ یہ سر کش زبان اپنے صاحب کو ھلاک کر دیتی ھے خدا کی قسم! میں نے کسی بندہ ٴمتقی کو نھیں دیکھا جس کو اس کے تقوی نے نفع پھونچایا ھو مگر یہ کہ اس نے اپنی زبان کی حفاظت کی ھو “۔
(۱۰)
قال علی علیہ السلام:
”لا تجعلوا علمکم جھلا و یقینکم شکا اذا علمتم فاعملوا ، و اذا تیقنتم فاقدموا “ (۱۰)
ترجمہ:
حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں :” اپنے علم کو جھل میں اور یقین کو شک میں تبدیل نہ کرو۔ جب کسی چیز کے بارے میں علم ھو جائے تو اسی کے مطابق عمل کرو اور جب یقین کی منزل تک پھونچ جاؤ تو اقدام کرو “ ۔
حوالہ
۱۔ وسائل الشیعہ ج ۱۲ ص ۱۵۵
۲۔منتخب میزان الحکمة ص ۱۸ ح ۱۴۸
۳۔بحار ج ۷۴ ص ۲۳۷
۴۔ بحار ج۲ ص ۵۶
۵۔غرر الحکم
۶۔ اصول کافی باب صفة العلماء ح۳
۷۔نھج البلاغہ الحمکة ۴۷۴
۸۔بحار ج ۷۸ ص ۸۱
۹۔نھج البلاغہ خطبہ ۱۷۶
۱۰۔ نھج البلاغہ حکمت ۲۷۴
No comments:
Post a Comment