Monday, May 4, 2009

دعا ئے سما ت

دعا ئے سما ت


یہ دعا شبّور کے نام سے معرو ف ہے اور اس کا جمعہ کے آخر ی اوقا ت میں پڑھنا مستحب ہے یہ مشہو ر دعا ؤ ں میں سے ہے اور اکثر علما ء متقد مین اس کوہمیشہ پڑھا کرتے تھے۔مصباح ِشیخ طوسی، جمال الاسبوحِ سید ابن طاوٴس اور کفعمی کی کتب میں یہ دعا معتبر اسنا د کے ساتھ حضرت اما م العصر (ع)کے نا ئب خا ص محمد بن عثما ن عمر ی سے نقل ہو ئی ہے ۔نیز یہ دعا حضرت اما م محمد با قر (ع) و حضرت اما م جعفرصادق (ع)سے بھی رو ایت کی گئی ہے ۔علا مہ مجلسی نے بحا ر الا نو ار میں اسے شر ح کے ساتھ نقل کیا ہے اور یہا ں ہم اسے مصبا ح سے نقل کر ر ہے ہیں:

اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَ لُکَ بِاسْمِکَ الْعَظِیمِ الأَعْظَمِ الأَعَزِّ الأَجَلِّ الأَکْرَمِ، الَّذِی إِذا دُعِیتَ بِہِ عَلی

اے معبود میں تیرے عظیم بڑی عظمت والے بڑے روشن بڑی عزت والے نام کے ذریعے سوال کرتا ہوں کہ جب آسمان کے بند دروازے رحمت

مَغالِقِ أَبْوابِ السَّماءِ لِلْفَتْحِ بِالرَّحْمَةِ انْفَتَحَتْ وَ إِذا دُعِیتَ بِہِ عَلی مَضائِقِ أَبْوابِ الاَرْضِ

کیلئے کھولنے کیلئے تجھے اس نام سے پکاریں تو وہ کھل جاتے ہیں اور جب زمین کے تنگ راستے کھولنے کیلئے تجھے اس نام سے پکارا جائے تو وہ کشادہ

لِلْفَرَجِ انْفَرَجَتْ وَ إِذا دُعِیتَ بِہِ عَلَی الْعُسْرِ لِلْیُسْرِ تَیَسَّرَتْ، وَ إِذا دُعِیتَ بِہِ عَلَی الْاَمْواتِ

ہو جاتے ہیں اور جب سختی کے وقت آسانی کیلئے اس نام سے پکاریں تو آسانی ہو جا تی ہے اور جب مردوں کو اٹھانے کیلئے تجھے اس نام سے پکاریں

لِلنُّشُورِ انْتَشَرَتْ، وَ إِذا دُعِیتَ بِہِ عَلی کَشْفِ الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ انْکَشَفَتْ، وَبِجَلالِ وَجْھِکَ

تو وہ اٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور تنگیاں اور سختیاں دور کرنے کیلئے تجھے اس نام سے پکاریں تو وہ دور ہو جاتی ہیں اور سوالی ہوں تیری ذات کریم کے جلال

الْکَرِیمِ أَکْرَمِ الْوُجُوھِ وَأَعَزِّ الْوُجُوھِ الَّذِی عَنَتْ لَہُ الْوُجُوہُ وَخَضَعَتْ لَہُ الرِّقابُ وَخَشَعَتْ

کے ذریعے جو سب سے بزرگ ذات ہے سب سے معزز ذات ہے کہ جس کے آگے چہرے جھکتے ہیں اسکے سامنے گردنیں خم ہوتی ہیں اسکے حضور آوازیں

لَہُ الْاَصْواتُ وَوَجِلَتْ لَہُ الْقُلُوبُ مِنْ مَخافَتِکَ وَبِقُوَّتِکَ الَّتِی بِہا تُمْسِکُ السَّماءَ أَنْ تَقَعَ

کانپتی ہیں اور جسکے خوف سے دلوں میں لرزہ طاری ہو جاتا ہے اور سوال کرتا ہوں تیری اس قوت کے ذریعے جس سے تو نے آسمان کو زمین پر گرنے

عَلَی الْاَرْضِ إِلاَّ بِإِذْنِکَ وَتُمْسِکُ السَّماواتِ وَالْاَرْضَ أَنْ تَزُولا، وَبِمَشِیئَتِکَ الَّتِی دَانَ

سے روک رکھا ہے مگر جب تو اسے حکم دے اور اس آسمان اور زمین کو روکا ہوا ہے کہ کھسک نہ جائیں اور تیری اس مشیت کے ذریعے سوالی ہوں

لَھَا الْعالَمُونَ،وَبِکَلِمَتِکَ الَّتِی خَلَقْتَ بِھَا السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضَ، وَبِحِکْمَتِکَ الَّتِی صَنَعْتَ

عالمین جس کے مطیع ہیں تیرے ان کلما ت کے واسطے سے سو الی ہوں جن سے تونے آسما نوں اور زمین کو پیدا کیاتیری اس حکمت

بِھَا الْعَجائِبَ، وَخَلَقْتَ بِھَا الظُّلْمَةَ وَجَعَلْتَہا لَیْلاً، وَجَعَلْتَ اللَّیْلَ سَکَناً، وَخَلَقْتَ بِھَا النُّورَ

کے واسطے سے جس سے تونے عجائب کو بنایا اورجس سے تو نے تاریکی کو خلق کیا اور اسے رات قرار دیا اور اسے آرام کیلئے خاص کیا

وَجَعَلْتَہُ نَہاراً، وَجَعَلْتَ النَّہارَ نُشُوراً مُبْصِراً، وَخَلَقْتَ بِھَا الشَّمْسَ وَجَعلْتَ الشَّمْسَ ضِیاءً،

اور اپنی حکمت سے تونے روشنی پیدا کی اور اسے دن کا نام دیا اور دن کو جاگ اٹھنے اور دیکھنے کیلئے بنایا اور تو نے اس سے

وَخَلَقْتَ بِھَا الْقَمَرَ وَجَعَلْتَ الْقَمَرَ نُوراً، وَخَلَقْتَ بِھَا الْکَواکِبَ وَجَعلْتَہا نُجُوماً وَبُرُوجاً وَ

سورج کو پیدا کیا اور سورج کو روشن کیا تونے اس سے چاند کو پیدا کیا اور چاند کو چمکدار بنایا اور تونے اس سے

مَصابِیحَ وَزِینةً وَرُجُوماً، وَجَعَلْتَ لَہا مَشارِقَ وَمَغارِبَ وَجَعَلْتَ لَہا مَطالِعَ وَمَجارِیَ وَجَعَلْتَ

ستاروں کو پیدا کیا انہیں فروزاں کیا ان کے برج بنائے اور انہیں چراغ بنایا اور زینت بنایا، سنگبار بنایا تو نے ان کیلئے مشرق اورمغرب بنائے تونے ان کے

لَہا فَلَکاً وَمَسابِحَ وَقَدَّرْتَہا فِی السَّماءِ مَنازِلَ فَأَحْسَنْتَ تَقْدِیرَہا، وَصَوَّرْتَہا فَأَحْسَنْتَ تَصْوِیرَہا

چمکنے اور چلنے کی راہیں بنائیں تونے ان کیلئے فلک اور سیر کی جگہ بنائی اور آسمان میں ان کی منزلیں مقرر کیں پس تونے ان کا بہترین اندازہ

وَأَحْصَیْتَہا بِأَسْمائِکَ إِحْصاءً وَدَبَّرْتَہا بِحِکْمَتِکَ تَدْبِیراً فَأَحْسَنْتَ تَدْبِیرَہا وَسَخَّرْتَہا

ٹھہرایا اور تونے انہیں شکل عطا کی کیا ہی اچھی شکل دی اور انھیں اپنے ناموں کے ساتھ پوری طرح شمار کیا اور اپنی حکمت سے ان کا ایک نظام قائم کیا

بِسُلْطانِ اللَّیْلِ وَسُلْطانِ النَّہارِ وَالسَّاعاتِ وَعَدَدَ السِّنِینَ وَالْحِسابِ، وَجَعَلْتَ رُؤْیَتَہا لَجَمِیعِ

اور خوب تدبیر فرمائی اور رات کے عرصے اور دن کی مدت کیلئے مطیع بنایا اور ساعتوں اور سالوں کے حساب کا ذریعہ بنایا اور سب لوگوں کیلئے ان

النّاسِ مَرْیً واحِداً وَأَسْأَلُکَ اَللّٰھُمَّ بِمَجْدِکَ الَّذِی کَلَّمْتَ بِہِ عَبْدَکَ وَرَسُولَکَ مُوسَی

کو دیکھنا یکساں کردیا اور سوال کرتا ہوں تجھ سے اے اللہ تیری اس بزرگی کے ذریعے جس سے تونے اپنے بندے اور رسول

بْنَ عِمْرانَ ں فِی الْمُقَدَّسِینَ، فَوْقَ إِحْساسِ الْکَرُوبِیِّیْنَ، فَوْقَ غَمائِمِ النُّورِ،فَوْقَ تابُوتِ

حضرت موسی (ع) سے کلام فرمایا پاک لوگوں میں جو فرشتوں کی سمجھ سے بالا نور کے بادلوں سے بلند

الشَّہادَةِ، فِی عَمُودِ النَّارِ، وَفِی طُورِ سَیْناءَ، وَفِی جَبَلِ حُورِیثَ، فِی الْوادِی الْمُقَدَّسِ فِی

تابوت شہادت سے اونچا جو آگ کے ستون میں طور سینا میں کوہ حوریث میں وادی مقدس میں برکت والی زمین میں طور ایمن کی طرف ایک

الْبُقْعَةِ الْمُبارَکَةِ مِنْ جانِبِ الطُّورِ الْاَیْمَنِ مِنَ الشَّجَرَةِ وَفِی أَرْضِ مِصْرَ بِتِسْعِ آیاتٍ بَیِّناتٍ

درخت سے جو سر زمین مصر میں پیدا ہوا سوال کرتا ہوں نو روشن معجزوں کے واسطے سے اور اس دن کے واسطے سے کہ جس دن تونے بنی اسرا ئیل

وَیَوْمَ فَرَقْتَ لِبَنِی إِسْرائِیلَ الْبَحْرَ وَفِی الْمُنْبَجِساتِ الَّتِی صَنَعْتَ بِھَا الْعَجائِبَ فِی بَحْرِ سُوفٍ،

کیلئے دریا میں راستہ بنایا اور ان چشموں میں جو پتھر سے جاری ہوئے کہ جن کے ذریعے تونے عجیب معجزات کو دریائے سوف میں ظاہر کیا۔

وَعَقَدْتَ ماءَ الْبَحْرِ فِی قَلْبِ الْغَمْرِ کَالْحِجارَةِ، وَجاوَزْتَ بِبَنِی إِسْرائِیلَ الْبَحْرَ ، وَتَمَّتْ کَلِمَتُکَ

اور تونے دریا کے پانی کو بھنور کے درمیان پتھروں کی مانند جکڑ کے رکھ دیا اور تونے بنی اسرائیل کو دریا سے گذار دیا اور ان کے بارے میں تیرا بہترین

الْحُسْنی عَلَیْھِمْ بِما صَبَرُوا، وَأَوْرَثْتَھُمْ مَشارِقَ الْاَرْضِ وَمَغارِبَھَا الَّتِی بارَکْتَ فِیہا لِلْعالَمِینَ،

وعدہ پورا ہوا جب انھوں نے صبر کیا اور تونے ان کو زمین کے مشرقوں اور مغربوں کا مالک بنایا جن میں تو نے عالمین

وَأَغْرَقْتَ فِرْعَوْنَ وَجُنُودَھُ وَمَراکِبَہُ فِی الْیَمِّ، وَبِاسْمِکَ الْعَظِیمِ الْاَعْظَمِ الْاَعَزِّ الْاَجَلِّ الْاَکْرَمِ،

کیلئے برکتیں رکھی ہیں اور تو نے فرعون اور اسکے لشکر کو اور انکی سواریوں کو دریائے نیل میں غرق کر دیا اور سوالی ہوں بواسطہ تیرے نام

وَبِمَجْدِکَ الَّذِی تَجَلَّیْتَ بِہِ لِمُوسی کَلِیمِکَ ں فِی طُورِ سَیْناءَ وَ لاِِبْراھِیمَ خَلِیلِکَ

کے جو بلندترعزت والا روشن بزرگی والا ہے اور بواسطہ تیری شان کے جو تو نے اپنے کلیم موسی (ع) کے لیے طور سینا

مِنْ قَبْلُ فِی مَسْجِدِ الْخَیْفِ وَلاِِسْحاقَ صَفِیِّکَ ں فِی بِئْرِ شِیعٍ، وَ لِیَعْقُوبَ نَبِیِّکَ ں فِی

میں ظاہر کی اور اس سے پہلے اپنے خلیل ابراہیم (ع) کیلئے مسجد خیف میں اور اپنے برگزیدہ اسحاق (ع) کیلئے چاہ شیع میں ظاہر کی اور اپنے محبوب یعقوب (ع) کیلئے

بَیْتِ إِیلٍ، وَأَوْفَیْتَ لاِِبْراھِیمَ ں بِمِیثاقِکَ، وَلِاِسْحاقَ بِحَلْفِکَ، وَ لِیَعْقُوبَ بِشَہادَتِکَ،

بیت ایل میں ظاہر کی اور تونیابراہیم (ع) سے اپنا عہد و پیمان پورا کیا اور اسحاق (ع) کیلئے اپنی قسم پوری کی اور یعقوب (ع) کیلئے اپنی شہادت ظاہر کی

وَلِلْمُؤْمِنِینَ بِوَعْدِک وَلِلدَّاعِینَ بِأَسْمائِکَ فَأَجَبْتَ وَبِمَجْدِکَ الَّذِی ظَھَرَ لِمُوسَی بْنِ عِمْرانَ

اور مومنین سے اپنا وعدہ وفا کیا اور جنہوں نے تیرے ناموں کے ذریعے دعائیں کیں انہیں قبول کیا اور سوالی ہوں بواسطہ تیری اس شان کے جو قبہء

عَلیَ قُبَّةِ الرُّمّانِ،وَبِآیاتِکَ الَّتِی وَقَعَتْ عَلی أَرْضِ مِصْرَ بِمَجْدِ الْعِزَّةِ وَالْغَلَبَةِ بِآیاتٍ عَزِیزَةٍ،

رمان پر موسی ابن عمران (ع) کیلئے ظاہر ہوئی اور بواسطہ تیرے معجزوں کے جو ملک مصر میں تیری شان و عزت اور غلبہ سے

وَبِسُلْطانِ الْقُوَّةِ، وَبِعِزَّةِ الْقُدْرَةِ، وَبِشَأْنِ الْکَلِمَةِ التَّامَّةِ، وَبِکَلِماتِکَ الَّتِی تَفَضَّلْتَ بِھا عَلی

عزت والی نشانیوں سے غالب قوت سے قدرت کی بلندی اور پورا ہونے والے قول کی شان سے رونما ہوئے اور تیرے ان کلمات

أَھْلِ السَّماواتِ وَالْاَرْضِ وَأَھْلِ الدُّنْیا وَأَھْلِ الْاَخِرَةِ وَبِرَحْمَتِکَ الَّتِی مَنَنْتَ بِہا عَلی جَمِیع

سے جن کے ذریعے تو نے آسمانوں اور زمین کے رہنے والوں اور اہل دنیا اور اہل آخرت پر احسان کیا اور سوالی ہوں تیری اس

خَلْقِکَ، وَبِاسْتِطاعَتِکَ الَّتِی أَقَمْتَ بِہا عَلَی الْعالَمِینَ وَبِنُورِکَ الَّذِی قَدْ خَرَّ مِنْ فَزَعِہِ طُورُ

رحمت کے ذریعے سے جس سے تو نے اپنی ساری مخلوق پر کرم کیا سوالی ہوں تیری اس توانائی کے واسطے سے جس سے تو نے اہل عالم

سَیْناءَ وَبِعِلْمِکَ وَجَلالِکَ وَکِبْرِیائِکَ وَعِزَّتِکَ وَجَبَرُوتِکَ الَّتِی لَمْ تَسْتَقِلَّھَا الْاَرْضُ، وَ

کو قائم رکھاسوالی ہوں بواسطہ تیرے اس نور کے جس کے خوف سے طو رسینا چکنا چور ہوا سوالی ہوں تیرے اس علم و جلالت اور تیری

انْخَفَضَتْ لَھَا السَّماواتُ، وَانْزَجَرَ لَھَا الْعُمْقُ الْاَکْبَرُ، وَرَکَدَتْ لَھَا الْبِحارُ وَالْاَ نْہارُ، وَ

بڑائی و عزت اور تیرے جبروت کے واسطے سے جس کو زمین برداشت نہ کر سکی اور آسمان عاجز ہو گئے اور اس سے زمین کی گہرائیاں

خَضَعَتْ لَھَا الْجِبالُ، وَسَکَنَتْ لَھَا الْاَرْضُ بِمَناکِبِہا، وَاسْتَسْلَمَتْ لَھَا الْخَلائِقُ کُلُّھا، وَ

کپکپا گئیں جسکے آگے سمندر اور نہریں رک گئیں پہاڑ اس کیلئے جھک گئے اور زمین اس کیلئے اپنے ستونوں پر ٹھہر گئی اور اسکے سامنے ساری

خَفَقَتْ لَھَا الرِّیاحُ فِی جَرَیانِہا وَخَمَدَتْ لَھَا النِّیرانُ فِی أَوْطانِہا، وَبِسُلْطانِکَ الَّذِی عُرِفَتْ

مخلوق سرنگوں ہو گئی اپنی رؤوں پر چلتی ہوائیں اسکے سامنیپریشان ہوگئیں اس کیلئے آگ اپنے مقام پر بجھ گئی سوالی ہوں بواسطہ تیری اس حکومت کے

لَکَ بِہِ الْغَلَبَةُ دَھْرَ الدُّھُورِ، وَحُمِدْتَ بِہِ فِی السَّماواتِ وَالْاَرَضِینَ وَبِکَلِمَتِکَ کَلِمَةِ الصِّدْقِ

جسکے ذریعے ہمیشہ ہمیشہ تیرے غلبے کی پہچان ہوتی ہے اور آسمانوں اور زمینوں میں اس سے تیری حمد ہوتی ہے سوالی ہوں بواسطہ تیرے اس سچے قول کے

الَّتِی سَبَقَتْ لاَِبِینا آدَمَ وَذُرِّیَّتِہِ بِالرَّحْمَةِ، وَأَسْأَلُکَ بِکَلِمَتِکَ الَّتِی غَلَبَتْ کُلَّ شَیْءٍ،

جو تو نے ہمارے باپ آدم (ع) اور ان کی اولاد کیلئے رحمت کے ساتھ فرمایا ہے سوالی ہوں بواسطہ تیرے اس کلمہ کے جو تمام چیزوں پر غالب ہے

وَبِنُورِ وَجْھِکَ الَّذِی تَجَلَّیْتَ بِہِ لِلْجَبَلِ فَجَعَلْتَہُ دَ کّاً وَخَرَّ مُوسی صَعِقاً وَبِمَجْدِکَ الَّذِی

سوالی ہوں بواسطہ تیری ذات کے اس نور کے جس کا جلوہ تونے پہاڑ پر ظاہر کیا تو وہ ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا اور موسی(ع) بے ہوش

ظَھَرَ عَلی طُورِ سَیْناءَ فَکَلَّمْتَ بِہِ عَبْدَکَ وَرَسُولَکَ مُوسَی بْنَ عِمْرانَ،وَبِطَلْعَتِکَ فِی ساعِیرَ،

ہو کر گرپڑے سوالی ہوں بواسطہ تیری اس بزرگی کے جو طور سینا پر ظاہر ہوئی تو، تو اپنے بندے اور اپنے رسول موسی (ع) بن عمران سے ہم کلام ہوا سوالی ہوں

وَظُھُورِکَ فِی جَبَلِ فارانَ، بِرَبَواتِ الْمُقَدَّسِینَ وَجُنُودِ الْمَلائِکَةِ الصَّافِّینَ، وَخُشُوعِ الْمَلائِکَةِ

تیری نورانیت کے ذریعے جناب عیسیٰ کی مناجات کی جگہ میں اور تیرے نور کے ظہور کے ذریعے کوہ فاران میں بلند و مقدس مقامات میں صفیں

الْمُسَبِّحِینَ، وَبِبَرَکاتِکَ الَّتِی بارَکْتَ فِیہا عَلی إِبْراھِیمَ خَلِیلِکَ فِی أُمَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّی

باندھے ہوئے ملائکہ کی فوج کے ذریعے اور تسبیح خواں ملا ئکہ کے خشوع کے ذریعے سوال کرتا ہوں بواسطہ تیری ان برکات کے ذریعے جن سے

اللهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَبارَکْتَ لاِِِسْحاقَ صَفِیِّکَ فِی أُمَّةِ عِیسی عَلَیْھِمَا اَلسَّلاَمُ، وَبارَکْتَ لِیَعْقُوبَ

تو نے برکت عطا کی اپنے خلیل ابراہیم (ع) کو حضرت محمد کی امت میں برکت دی اور اپنے برگزیدہ اسحاق (ع) کو حضرت عیسیٰ (ع) کی امت میں برکت

إِسْرائِیلِکَ فِی أُمَّةِ مُوسی عَلَیْھِمَا اَلسَّلاَمُ ، وَبارَکْتَ لِحَبِیبِکَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ

دی اور برکت دی تونے اپنے خاص بندے یعقوب (ع) کو حضرت موسی (ع) کی امت میں اور برکت دی تو نے اپنے حبیب حضرت محمد کو ان کی

فِی عِتْرَتِہِ وَذُرِّیَّتِہِ وَأُمَّتِہِ ۔ اَللّٰھُمَّ وَکَما غِبْنا عَنْ ذلِکَ وَلَمْ نَشْھَدْھُ، وَآمَنَّا بِہِ وَلَمْ نَرَھُ، صِدْقاً

عترت، ذریت اور انکی امت میں خدایا جیسا کہ ہم ان کے عہد میں موجود نہ تھے اور ہم نے انہیں دیکھا نہیں اور ان پر سچائی اور حقانیت کے

وَعَدْلاً،أَنْ تُصَلِّیَ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ،وَأَنْ تُبارِکَ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ،وَتَرَحَّم عَلی

ساتھ اور درستی سے ایمان لائے ہم چاہتے ہیں کہ محمد و آل محمد پر رحمت فرما اور محمد وآل محمد پر

مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ کَأَفْضَلِ ما صَلَّیْتَ وَبارَکْتَ وَتَرَحَّمْتَ عَلی إِبْراھِیمَ وَآلِ إِبْراھِیمَ إِنَّکَ

برکت نازل فرما اور محمد و آل محمد پر شفقت فرما جس طرح تو نے بہترین رحمت اور برکت اور شفقت ابرہیم

حَمِیدٌ مَجِیدٌ فَعَّالٌ لِما تُرِیدُ وَأَ نْتَ عَلی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ

و آل ابراہیم پر فرمائی تھی بے شک تو حمد اور شان والا ہے جو چاہے سو کرنے والا ہے اور تو ہر چیز پر قدرت رکھتاہے ۔

اب اپنی حاجت بیان کریں اور کہیں:

اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ ہذَا الدُّعاءِ وَبِحَقِّ ھَذِھِ الْاَسْماءِ الَّتِی لاَ یَعْلَمُ تَفْسِیرَہا وَلاَ یَعْلَمُ باطِنَہا غَیْرُکَ صَلِّ

اے معبود! اس دعا کے واسطے اور ان ناموں کے واسطے سے کہ جن کی تفسیر تیرے سوا کوئی نہیں جانتا اور جن کی حقیقت سے سوائے

عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَافْعَلْ بِی ما أَنْتَ أَھْلُہُ وَلاَ تَفْعَلْ بِی ما أَنَا أَھْلُہُ وَاغْفِرْ لِی مِنْ ذُنُوبِی

تیرے کوئی آگاہ نہیں تو محمد و آل محمد پر رحمت فرما اور مجھ سے وہ سلوک کر جو تیرے شایان شان ہے نہ کہ وہ سلوک جسکا میں مستحق ہوں

ما تَقَدَّمَ مِنْہا وَما تَأَخَّرَ، وَوَسِّعْ عَلَیَّ مِنْ حَلالِ رِزْقِکَ وَاکْفِنِی مَؤُونَةَ إِنْسانِ سَوْءٍ وَجارِ سَوْءٍ وَ

اور میرے گناہوں میں سے جو میں نے پہلے کیے اور جو بعد میں ،بخش دے اور اپنا رزق حلال میرے لیے کشادہ کر دے اور مجھے برے انسان برے ہمسائے

قَرِینِ سَوْءٍ وَسُلْطانِ سَوْءٍ إِنَّکَ عَلی ما تَشاءُ قَدِیرٌ، وَبِکُلِّ شَیْءٍ عَلِیمٌ، آمِینَ رَبَّ الْعالَمِینَ

برے ساتھی اور برے حاکم کی اذیت سے بچائے رکھ بے شک تو جو چاہے وہ کرنے پر قادر ہے اور ہر چیز کا علم رکھتا ہے آمین یارب العالمین ۔

مولف کہتے ہیں کہ بعض نسخوں میں یوں آیا ہے:اسکے بعد جو حاجت ہو اسکا ذکر کریں اور کہیں:

وَ اَنْتَ عَلیٰ کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْر

اور تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ اے اللہ اے محبت

یَا اللهُ یَا حَنَّانُ یَا مَنَّانُ، یَا بَدِیعَ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ، یَا ذَا الْجَلالِ وَالْاِکْرامِ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

کرنے والے اے احسان کرنے والے اے آسمان اور زمین کے ایجاد کرنے وا لے اے جلالت اور بزرگی والیاے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ ہذَا الدُّعاءِ ۔دعا کے آخر تک اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ ھذَا الدُّعاءِ وَبِحَقِّ ھَذِھِ الْاَسْماءِ الَّتِی لَا

اے معبود اس دعا کے واسطے اے معبود اس دعا کے واسطے سے اور ان ناموں کے واسطے سے کہ جن کی

اور علامہ مجلسی(علیہ الرحمہ) نے مصباحِ سید بن باقی(علیہ الرحمہ) سے نقل کیا ہے کہ دعائے سمات کے بعد یہ دعا پڑھیں:

یَعْلَمُ تَفْسِیرَہا وَلاَ تَأْوِیلَہا

تفسیر اور تاویل اور جن کے باطن و ظاہر

وَلاَ باطِنَہا وَلاَ ظاھِرَہا غَیْرُکَ، أَنْ تُصَلِّیَ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَرْزُقَنِی خَیْرَ الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ

کو سوائے تیرے کوئی نہیں جانتا تو محمد و آل محمد پر رحمت فرما اور مجھے دنیا اور آخرت کی بھلائی عطا فرما دے

اب حاجت طلب کریں اور کہیں:

وَافْعَلْ بِی ما أَ نْتَ أَھْلُہُ، وَلاَ تَفْعَلْ بِی ما أَنَا أَھْلُہُ وَانْتَقِمْ لِی مِنْ فُلانِ

اور مجھ سے وہ سلوک کر جو تیرے شایان شان ہے نہ کہ وہ سلوک جسکا میں مستحق ہوں اور میری طرف سے فلاں بن فلاں سے بدلہ لے۔

بْنِ فُلان فلاں بن فلاں کی جگہ اپنے دشمن کا نام لیں اور کہیں:

وَاغْفِرْلِی مِنْ ذُ نُوبِی مَا تَقَدَّمَ مِنْہا وَمَا تَأَخَّرَ

اور میرے گذشتہ اور آیندہ تمام گناہوں کو معاف فرما

وَ لِوالِدَیَّ وَلِجَمِیعِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ وَوَسِّعْ عَلَیَّ مِنْ حَلالِ رِزْقِکَ، وَاکْفِنِی مَؤُونَةَ

اور میرے ماں باپ اور سارے مومنین اور مومنات کے گناہ بخش دے اور

إِنْسانِ سَوْءٍ، وَجارِ سَوْءٍ، وَسُلْطانِ سَوْءٍ، وَقَرِینِ سَوْءٍ، وَیَوْمِ سَوْءٍ، وَساعَةِ سَوْءٍ، وَانْتَقِمْ لِی

اپنا رزق حلال میرے لیے کشادہ کر دے اور مجھ کو برے انسان برے ہمسائے برے حاکم برے ساتھی برے دن برے وقت کی اذیت سے بچائے رکھ

مِمَّنْ یَکِیدُنِی، وَمِمَّنْ یَبْغِی عَلَیَّ، وَیُرِیدُ بِی وَبِأَھْلِی وَأَوْلادِی وَ إِخْوانِی وَجِیرانِی وَقَراباتِی

اور میری طرف سے بدلہ لے اس سے جس نے مجھے دھوکہ دیا اور جس نے مجھ پر ظلم کیا اور جو ظلم کا ارادہ رکھتا ہے میرے اہل میری اولاد میرے بھائیوں

مِنَ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ ظُلْماً إِنَّکَ عَلی ما تَشَاءُ قَدِیرٌ، وَبِکُلِّ شَیْءٍ عَلِیمٌ، آمِینَ رَبَّ

اور میرے ہمسایوں کیلیے جو مومنین اور مومنات میں سے ہیں اس سے انتقام لے بے شک تو جو کچھ چاہتا ہے اس پر قدرت رکھتا ہے

الْعالَمِینَ پھر کہیں: اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ ہذَا الدُّعاءِ تَفَضَّلْ عَلی فُقَراءِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ بِالْغِنی وَالثَّرْوَةِ

اور ہر چیز سے واقف ہے آمین اے رب العالمین اے معبود اس دعا کے واسطے سے غریب مومنین اور

وَعَلی مَرْضَی الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ بِالشِّفاءِ وَالصِّحَّةِ، وَعَلی أَحْیاءِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ

مومنات کو مال و متاع عطا فرما بیمار مومنین اور مومنات کو تندرستی اور صحت

بِاللُّطْفِ وَالْکَرامَةِ، وَعَلی أَمْواتِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ بِالْمَغْفِرَةِ وَالرَّحْمَةِ، وَعَلی مُسافِرِی

عطا فرما اور زندہ مومنین اور مومنات پر لطف و کرم فرما اور مردہ مومنین اور مومنات پر بخشش و رحمت فرما اور مسافر

الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ بِالرَّدِّ إِلی أَوْطانِھِمْ سالمِینَ غانِمِینَ ، بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ،

مومنین اور مومنات کو سلامتی و رزق کے ساتھ گھروں میں واپس لا اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اور ہمارے سردار نبیوں کے

وَصَلَّی اللهُ عَلی سَیِّدنا مُحَمَّدٍ خاتَمِ النَّبِیِّینَ وَعِتْرَتِہِ الطَّاھِرِینَ وَسَلَّمَ تَسْلِیماً کَثِیراً

خاتم حضرت محمد پر رحمت خدا ہو اور ان کی پاکیزہ اولاد پر اور سلام ہو بہت زیادہ سلام ۔

شیخ ابن فہد نے فرمایا ہے کہ مستحب یہ ہے کہ دعائے سمات کے بعد کہیں:

اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ بِحُرْمَةِ ہذَا الدُّعاءِ، وَبِما فاتَ

اے معبود میں سوال کرتا ہوں بوا سطہ اس دعا کی حرمت کے اور

مِنْہُ مِنَ الْاَسْماءِ، وَبِما یَشْتَمِلُ عَلَیْہِ مِنَ التَّفْسِیرِ وَالتَّدْبِیرِ، الَّذِی لاَ یُحِیطُ بِہِ إِلاَّ أَ نْتَ ، أَنْ تَفْعَلَ بِی کَذا وَکذا

ان ناموں کے ذریعے جو اس میں مذکور نہیں اور اس تفسیر وتدبیر کے واسطے سے سوال کرتا ہوں جس کا سوائے تیرے کوئی احاطہ نہیں کر سکتا کہ تو میرے لیے ایسا اور ایسا کر۔

کذا و کذا کی جگہ پر اپنی حاجات طلب کرے

No comments: