استغاثہ بہ حضرت قائم (عج)
سید علی خان نے کلم طیب میں فرمایا ہے کہ یہ وہ استغاثہ ہے جوامام زمانہ (عج)سے کیا جانا چاہیے۔پس جہاں بھی ہو دورکعت نماز حمد اور کسی بھی سورۃ کے ساتھ پڑھے بعد از نماز زیر آسمان قبلہ رخ کھڑے ہو کر یہ استغاثہ کرے:
سَلامُ اللهِ الْکامِلُ التَّامُّ الشَّامِلُ الْعامُّ، وَصَلَواتُہُ الدَّائِمَةُ وَبَرَکاتُہُ الْقائِمَةُ التَّامَّةُ عَلی حُجَّةِ اللهِ
خدا کا سلام کامل و مکمل بہت زیادہ اور اس کا دائمی سلام ہو اور اس کی ہمیشہ رہنے والی رحمت ساری برکتیں اس ذات پر ہوں جو خدا
وَوَ لِیِّہِ فِی أَرْضِہِ وَبِلادِھِ، وَخَلِیفَتِہِ عَلی خَلْقِہِ وَعِبادِھِ، وَسُلالَةِ النُّبُوَّةِ وَبَقِیَّةِ الْعِتْرَةِ وَالصَّفْوَةِ،
کی حجت اور اس کا دوست ہے زمین پر اور شہروں میں اس کا خلیفہ ہے مخلوق اور بندوں پر نبوت کینشانی اہل بیت(ع) کے آخری فرد اور منتخب ہستی،
صاحِبِ الزَّمانِ،وَمُظْھِرِالْاِیمانِ،وَمُلَقِّنِ أَحْکامِ الْقُرْآنِ، وَمُطَہِّرِ الْاَرْضِ ، وَناشِرِ الْعَدْلِ فِی
زمانہ حاضر کے امام(ع) ہیں جو ایمان کو ظاہر کرنے والے احکام قرآن کی تعلیم دینے والے زمین کو پاک کرنے والے اور
الطُّولِ وَالْعَرْضِ، وَالْحُجَّةِ الْقائِمِ الْمَھْدِیِّ الْاِمامِ الْمُنْتَظَرِ الْمَرْضِیِّ وَابْنِ الْاَ ئِمَّةِ الطَّاھِرِینَ
اس کے طول وعرض میں عدل کوعا م کرنے والے ہیں وہ حجت قائم مہدی (ع) امام (ع) منتظر خدا کے پسندیدہ ہیں وہ پاک اماموں کے فرزند اور خود بھی
الْوَصِیِّ ابْنِ الْاَوْصِیاءِ الْمَرْضِیِّینَ،الْہادِی الْمَعْصُومِ ابْنِ الْاَ ئِمَّةِ الْھُداةِ الْمَعْصُومِینَ۔اَلسَّلاَمُ
وصی ہیں اور ان اوصیاء کے فرزند ہیں جو پسندیدہ،وہ ہادی(ع) اور معصوم ہیں جو ہدایت یافتہ معصوم اماموں کے فرزند ہیں سلام ہو آپ پر
عَلَیْکَ یَا مُعِزَّ الْمُوْمِنِینَ الْمُسْتَضْعَفِینَ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا مُذِلَّ الْکافِرِینَ الْمُتَکَبِّرِینَ الظَّالِمِینَ
اے ناتواں مومنوں کو عزت دینے والے سلام ہو آپ پر اے ظالم اور سرکش کافروں کو ذلیل کرنے والے
اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَا صاحِبَ الزَّمانِ،اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ رَسُولِ اللهِ،اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ
سلام ہو آپ پر اے میرے آقا اے صاحب الزمان(ع) سلام ہو آپ پر اے فرزند رسول
یَا ابْنَ أَمِیرِ الْمُوَْمِنِینَ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ فاطِمَةَ الزَّھْراءِ سَیِّدَةِ نِساءِ الْعالَمِینَ، اَلسَّلاَمُ
سلام ہو آپ پر اے فرزند امیرالمومنین سلام ہو آپ پر اے فاطمہ زہرا(ع) کے نور نظر جو عالمین کی
عَلَیْکَ یَا ابْنَ الْاَ ئِمَّةِ الْحُجَجِ الْمَعْصُومِینَ وَالْاِمامِ عَلَی الْخَلْقِ أَجْمَعِینَ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ
عورتوں کی سردار ہیں سلام ہو آپ پر اے حجج خدا آئمہ معصومین کے جگر گوشہ اور ساری
یَا مَوْلایَ سَلامَ مُخْلِصٍ لَکَ فِی الْوِلایَةِ، أَشْھَدُ أَنَّکَ الْاِمامُ الْمَھْدِیُّ قَوْلاً وَفِعْلاً، وَأَ نْتَ
مخلوقات کے امام(ع) سلام ہو آپ پر اے میرے مولا اس کا سلام جو آپ کی محبت میں مخلص ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ بہ لحاظ قول و فعل
الَّذِی تَمْلَاُ الْاَرْضَ قِسْطاً وَعَدْلاً بَعْدَ ما مُلِئتْ ظُلْماً وَجَوْراً، فَعَجَّلَ اللهُ فَرَجَکَ، وَسَہَّلَ
آپ ہی امام مہدی(ع) ہیں جو زمین کو عدل و انصاف سے پر کریں گے جبکہ وہ ظلم و ستم سے بھر چکی ہو گی پس خدا آپکو جلد آسودگی دے اور آپ کے ظہور
مَخْرَجَکَ، وَقَرَّبَ زَمانَکَ، وَکَثَّرَ أَنْصارَکَ وَأَعْوانَکَ، وَأَ نْجَزَ لَکَ ما وَعَدَکَ فَھُوَ
کو آسان بنائے آپ کاعہد قریب تر کرے اور آپ کے مددگاروں میں اضافہ کر دے اورآپ سے کیے ہوئے وعدہ کو پورا فرمائے پس وہی کہنے والوں
أَصْدَقُ الْقائِلِینَ وَنُرِیدُ أَنْ نَمُنَّ عَلَی الَّذِینَ اسْتُضْعِفُوا فِی الْاَرْضِ وَنَجْعَلَھُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَھُمُ
میں سب سے سچا ہے کہ فرمایا’ہم یہ ارادہ رکھتے ہیں کہ ان لوگوں پر جن کو زمین میں کمزور کر دیا گیا احسان کریں اور ان کو امام (ع) بنائیں اور ہم انہیں وارث قرار
الْوارِثِینَ، یَا مَوْلایَ یَا صاحِبَ الزَّمانِ، یَا ابْنَ رَسُولِ اللهِ، حاجَتِی کَذا وَکَذا
دیں“ اے میرے مولا اے صاحب الزمان(ع) اے فرزند رسول میری یہ یہ۔
لفظ کذا کذا کی بجائے اپنی حاجت طلب کرے پھر کہے:
فَاشْفَعْ لِی فِی نَجاحِہا، فَقَدْ تَوَجَّھْتُ إِلَیْکَ بِحاجَتِی لِعِلْمِی أَنَّ لَکَ عِنْدَ اللهِ شَفاعَةً مَقْبُولَةً
پس ان حاجات کی برآری میں شفاعت کیجئے کہ اپنی حاجت لے کر آپ کی خدمت میں آیاہوں یہ جانتے ہوئے کہ خدا کے حضور آپ کی شفاعت مقبول ہے اور
وَمَقاماً مَحْمُوداً فَبِحَقِّ مَنِ اخْتَصَّکُمْ بِأَمْرِھِ، وَارْتَضاکُمْ لِسِرِّھِ، وَبِالشَّأْنِ الَّذِی لَکُمْ عِنْدَ اللهِ
آپ کا مقام قابل ستائش ہے پس اس ذات کے واسطے سے جس نے آپ کو اس امر کیلئے چنا ہے یا اپنے اسرار کے لیے پسند کیا اور اس شان کے واسطے سے جو خدا کے
بَیْنَکُمْ وَبَیْنَہُ، سَلِ اللهَ تَعالی فِی نُجْحِ طَلِبَتِی وَ إِجابَةِ دَعْوَتِی وَکَشْفِ کُرْبَتِی ۔
ہاں آپ کو حاصل ہے جو آپ کے اور اس کے درمیان ہے الله سے سوال کیجئے کہ وہ میری حاجت پوری کریں دعا قبول فرمائے اور میری مشکل کو آسان کرے۔
پس جو دعا چاہے مانگے انشاء الله وہ برآئے گی۔مؤلف کہتے ہیں کہ بہتر ہے دو رکعت نماز جس کی پہلی رکعت میں الحمد کے بعد سورۃ (اِنَّا فَتَحْنَا)اور دوسری رکعت میں سورۃ نصر (اِذَا جَاءَ )پڑھے۔
سید علی خان نے کلم طیب میں فرمایا ہے کہ یہ وہ استغاثہ ہے جوامام زمانہ (عج)سے کیا جانا چاہیے۔پس جہاں بھی ہو دورکعت نماز حمد اور کسی بھی سورۃ کے ساتھ پڑھے بعد از نماز زیر آسمان قبلہ رخ کھڑے ہو کر یہ استغاثہ کرے:
سَلامُ اللهِ الْکامِلُ التَّامُّ الشَّامِلُ الْعامُّ، وَصَلَواتُہُ الدَّائِمَةُ وَبَرَکاتُہُ الْقائِمَةُ التَّامَّةُ عَلی حُجَّةِ اللهِ
خدا کا سلام کامل و مکمل بہت زیادہ اور اس کا دائمی سلام ہو اور اس کی ہمیشہ رہنے والی رحمت ساری برکتیں اس ذات پر ہوں جو خدا
وَوَ لِیِّہِ فِی أَرْضِہِ وَبِلادِھِ، وَخَلِیفَتِہِ عَلی خَلْقِہِ وَعِبادِھِ، وَسُلالَةِ النُّبُوَّةِ وَبَقِیَّةِ الْعِتْرَةِ وَالصَّفْوَةِ،
کی حجت اور اس کا دوست ہے زمین پر اور شہروں میں اس کا خلیفہ ہے مخلوق اور بندوں پر نبوت کینشانی اہل بیت(ع) کے آخری فرد اور منتخب ہستی،
صاحِبِ الزَّمانِ،وَمُظْھِرِالْاِیمانِ،وَمُلَقِّنِ أَحْکامِ الْقُرْآنِ، وَمُطَہِّرِ الْاَرْضِ ، وَناشِرِ الْعَدْلِ فِی
زمانہ حاضر کے امام(ع) ہیں جو ایمان کو ظاہر کرنے والے احکام قرآن کی تعلیم دینے والے زمین کو پاک کرنے والے اور
الطُّولِ وَالْعَرْضِ، وَالْحُجَّةِ الْقائِمِ الْمَھْدِیِّ الْاِمامِ الْمُنْتَظَرِ الْمَرْضِیِّ وَابْنِ الْاَ ئِمَّةِ الطَّاھِرِینَ
اس کے طول وعرض میں عدل کوعا م کرنے والے ہیں وہ حجت قائم مہدی (ع) امام (ع) منتظر خدا کے پسندیدہ ہیں وہ پاک اماموں کے فرزند اور خود بھی
الْوَصِیِّ ابْنِ الْاَوْصِیاءِ الْمَرْضِیِّینَ،الْہادِی الْمَعْصُومِ ابْنِ الْاَ ئِمَّةِ الْھُداةِ الْمَعْصُومِینَ۔اَلسَّلاَمُ
وصی ہیں اور ان اوصیاء کے فرزند ہیں جو پسندیدہ،وہ ہادی(ع) اور معصوم ہیں جو ہدایت یافتہ معصوم اماموں کے فرزند ہیں سلام ہو آپ پر
عَلَیْکَ یَا مُعِزَّ الْمُوْمِنِینَ الْمُسْتَضْعَفِینَ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا مُذِلَّ الْکافِرِینَ الْمُتَکَبِّرِینَ الظَّالِمِینَ
اے ناتواں مومنوں کو عزت دینے والے سلام ہو آپ پر اے ظالم اور سرکش کافروں کو ذلیل کرنے والے
اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَا صاحِبَ الزَّمانِ،اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ رَسُولِ اللهِ،اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ
سلام ہو آپ پر اے میرے آقا اے صاحب الزمان(ع) سلام ہو آپ پر اے فرزند رسول
یَا ابْنَ أَمِیرِ الْمُوَْمِنِینَ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ فاطِمَةَ الزَّھْراءِ سَیِّدَةِ نِساءِ الْعالَمِینَ، اَلسَّلاَمُ
سلام ہو آپ پر اے فرزند امیرالمومنین سلام ہو آپ پر اے فاطمہ زہرا(ع) کے نور نظر جو عالمین کی
عَلَیْکَ یَا ابْنَ الْاَ ئِمَّةِ الْحُجَجِ الْمَعْصُومِینَ وَالْاِمامِ عَلَی الْخَلْقِ أَجْمَعِینَ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ
عورتوں کی سردار ہیں سلام ہو آپ پر اے حجج خدا آئمہ معصومین کے جگر گوشہ اور ساری
یَا مَوْلایَ سَلامَ مُخْلِصٍ لَکَ فِی الْوِلایَةِ، أَشْھَدُ أَنَّکَ الْاِمامُ الْمَھْدِیُّ قَوْلاً وَفِعْلاً، وَأَ نْتَ
مخلوقات کے امام(ع) سلام ہو آپ پر اے میرے مولا اس کا سلام جو آپ کی محبت میں مخلص ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ بہ لحاظ قول و فعل
الَّذِی تَمْلَاُ الْاَرْضَ قِسْطاً وَعَدْلاً بَعْدَ ما مُلِئتْ ظُلْماً وَجَوْراً، فَعَجَّلَ اللهُ فَرَجَکَ، وَسَہَّلَ
آپ ہی امام مہدی(ع) ہیں جو زمین کو عدل و انصاف سے پر کریں گے جبکہ وہ ظلم و ستم سے بھر چکی ہو گی پس خدا آپکو جلد آسودگی دے اور آپ کے ظہور
مَخْرَجَکَ، وَقَرَّبَ زَمانَکَ، وَکَثَّرَ أَنْصارَکَ وَأَعْوانَکَ، وَأَ نْجَزَ لَکَ ما وَعَدَکَ فَھُوَ
کو آسان بنائے آپ کاعہد قریب تر کرے اور آپ کے مددگاروں میں اضافہ کر دے اورآپ سے کیے ہوئے وعدہ کو پورا فرمائے پس وہی کہنے والوں
أَصْدَقُ الْقائِلِینَ وَنُرِیدُ أَنْ نَمُنَّ عَلَی الَّذِینَ اسْتُضْعِفُوا فِی الْاَرْضِ وَنَجْعَلَھُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَھُمُ
میں سب سے سچا ہے کہ فرمایا’ہم یہ ارادہ رکھتے ہیں کہ ان لوگوں پر جن کو زمین میں کمزور کر دیا گیا احسان کریں اور ان کو امام (ع) بنائیں اور ہم انہیں وارث قرار
الْوارِثِینَ، یَا مَوْلایَ یَا صاحِبَ الزَّمانِ، یَا ابْنَ رَسُولِ اللهِ، حاجَتِی کَذا وَکَذا
دیں“ اے میرے مولا اے صاحب الزمان(ع) اے فرزند رسول میری یہ یہ۔
لفظ کذا کذا کی بجائے اپنی حاجت طلب کرے پھر کہے:
فَاشْفَعْ لِی فِی نَجاحِہا، فَقَدْ تَوَجَّھْتُ إِلَیْکَ بِحاجَتِی لِعِلْمِی أَنَّ لَکَ عِنْدَ اللهِ شَفاعَةً مَقْبُولَةً
پس ان حاجات کی برآری میں شفاعت کیجئے کہ اپنی حاجت لے کر آپ کی خدمت میں آیاہوں یہ جانتے ہوئے کہ خدا کے حضور آپ کی شفاعت مقبول ہے اور
وَمَقاماً مَحْمُوداً فَبِحَقِّ مَنِ اخْتَصَّکُمْ بِأَمْرِھِ، وَارْتَضاکُمْ لِسِرِّھِ، وَبِالشَّأْنِ الَّذِی لَکُمْ عِنْدَ اللهِ
آپ کا مقام قابل ستائش ہے پس اس ذات کے واسطے سے جس نے آپ کو اس امر کیلئے چنا ہے یا اپنے اسرار کے لیے پسند کیا اور اس شان کے واسطے سے جو خدا کے
بَیْنَکُمْ وَبَیْنَہُ، سَلِ اللهَ تَعالی فِی نُجْحِ طَلِبَتِی وَ إِجابَةِ دَعْوَتِی وَکَشْفِ کُرْبَتِی ۔
ہاں آپ کو حاصل ہے جو آپ کے اور اس کے درمیان ہے الله سے سوال کیجئے کہ وہ میری حاجت پوری کریں دعا قبول فرمائے اور میری مشکل کو آسان کرے۔
پس جو دعا چاہے مانگے انشاء الله وہ برآئے گی۔مؤلف کہتے ہیں کہ بہتر ہے دو رکعت نماز جس کی پہلی رکعت میں الحمد کے بعد سورۃ (اِنَّا فَتَحْنَا)اور دوسری رکعت میں سورۃ نصر (اِذَا جَاءَ )پڑھے۔
No comments:
Post a Comment