چوتھی مناجات مناجات راجین
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ
خداکے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
یَا مَنْ إِذا سَأَلَہُ عَبْدٌ أَعْطاھُ، وَ إِذا أَمَّلَ ما عِنْدَھُ بَلَّغَہُ مُناھُ، وَ إِذا أَقْبَلَ عَلَیْہِ قَرَّبَہُ وَأَدْناھُ، وَ إِذا
اے وہ کہ جب بندہ اس سے مانگے تو اسے دیتا ہے اور جب وہ کسی چیز کی امید رکھے تو اسکی آرزو پوری کرتا ہے جب وہ اسکی طرف
جاھَرَھُ بِالْعِصْیانِ سَتَرَ عَلی ذَ نْبِہِ وَغَطَّاھُ، وَ إِذا تَوَکَّلَ عَلَیْہِ أَحْسَبَہُ وَکَفاھُ۔إِلھِی مَنِ الَّذِی
بڑھے تو اسے قریب کرلیتا ہے جب وہ کھلم کھلا نافرمانی کرے تو اسکے گناہ پر پردہ ڈالتا اور چھپا لیتاہے اور جب وہ اس پر بھروسہ کرے تو اس کی ضرورت پوری
نَزَلَ بِکَ مُلْتَمِساً قِراکَ فَما قَرَیْتَہُ؟ وَمَنِ الَّذِی أَناخَ بِبابِکَ مُرْتَجِیاً نَداکَ فَما أَوْلَیْتَہُ ؟
کرتا ہے میرے معبود کون ہے جو تیری بارگاہ میں مہمانی کا طالب ہو تو تو اسکی مہمانی نہ کرے؟ کون ہے؟ جو بخشش کی آس لے کر تیرے دروازے پرآئے تو
أَیَحْسُنُ أَنْ أَرْجِعَ عَنْ بابِکَ بِالْخَیْبَةِ مَصْرُوفاً، وَلَسْتُ أَعْرِفُ سِواکَ مَوْلیً بِالْاِحْسانِ
تو اس پر احسان نہ کرے کیا یہ مناسب ہے کہ میں تیرے دروازے سے مایوسی کے ساتھ پلٹ جاؤں جبکہ میں تیرے سوا کوئی مولا نہیں پاتا جو احسان و کرم
مَوْصُوفاً؟ کَیْفَ أَرْجُو غَیْرَکَ وَالْخَیْرُ کُلُّہُ بِیَدِکَ؟ وَکَیْفَ أُؤَمِّلُ سِواکَ وَالْخَلْقُ وَالْاَمْرُ
کرنے والا ہو پھر کیوں تیرے سوا کسی سے امید رکھوں جب کہ ہر بھلائی تیرے ہاتھ میں ہے اور کیوں تیرے سوا کسی سے آرزو کروں جب کہ تو ہی خلق و
لَکَ أَأَقْطَعُ رَجائِی مِنْکَ وَقَدْ أَوْلَیْتَنِی ما لَمْ أَسْأَلْہُ مِنْ فَضْلِکَ ؟ أَمْ تُفْقِرُنِی إِلی مِثْلِی وَأَنَا
امر کا مالک ہے آیا تجھ سے امید توڑلوں جبکہ تو مجھے بن مانگے ہی اپنے کرم سے ہر چیز عطا فرماتا ہے تو کیا تو مجھ جیسے شخص کوکسی کا محتاج کرے گا جب کہ میں تیرا
أَعْتَصِمُ بِحَبْلِکَ؟ یَا مَنْ سَعَدَ بِرَحْمَتِہِ الْقاصِدُونَ، وَلَمْ یَشْقَ بِنِقْمَتِہِ الْمُسْتَغْفِرُونَ کَیْفَ
دامن پکڑے ہوں اے وہ جس نے اپنی رحمت سے قصد کرنے والوں کو بھلائی عطا کی اور جو معافی مانگنے والوں کو اپنے انتقام سے تنگی نہیں دیتا کیسے تجھے بھول سکتا
أَنْساکَ وَلَمْ تَزَلْ ذاکِرِی؟ وَکَیْفَ أَلْھُو عَنْکَ وَ أَنْتَ مُراقِبِی؟ إِلھِی بِذَیْلِ کَرَمِکَ أَعْلَقْتُ
ہوں جب کہ تیرے ذکر میں لگا رہتا ہوں کیسے تجھ سے غافل رہ سکتا ہوں جبکہ تو میرا نگہبان ہے میرے معبود میں نے اپنے ہاتھ سے تیرے دامن کرم کو پکڑ
یَدِی، وَ لِنَیْلِ عَطایاکَ بَسَطْتُ أَمَلِی، فَأَخْلِصْنِی بِخالِصَةِ تَوْحِیدِکَ، وَاجْعَلْنِی مِنْ صَفْوَةِ
لیا ہوا ہے اور تیری عطاؤں کی آرزو کیئے ہوئے ہوں پس مجھے اپنی توحید کے سچے پرستاروں میں شامل کرلے اور مجھے اپنے چنے ہوئے بندوں میں سے
عَبِیدِکَ، یَا مَنْ کُلُّ ہارِبٍ إِلَیْہِ یَلْتَجِیَُ، وَکُلُّ طالِبٍ إِیَّاھُ یَرْتَجِی، یَا خَیْرَ مَرْجُوٍّ، وَیَا أَکْرَمَ
قرار دے اے وہ کہ ہر بھاگ کر آنے والا جس کی پناہ لیتا ہے اور ہر سائل جس سے امید رکھتا ہے اے بہترین امید برلانے والے اے بہترین پکارے
مَدْعُوٍّ،وَیَا مَنْ لاَ یُرَدُّ سائِلُہُ، وَلاَ یُخَیَّبُ آمِلُہُ ، یَا مَنْ بابُہُ مَفْتُوحٌ لِداعِیہِ، وَحِجابُہُ مَرْفُوعٌ
جانے والے اے وہ جو سائل کو نہیں ہٹکاتا اور وہ آرزومند کو مایوس نہیں کرتااے وہ جس کادروازہ پکارنے والے کے لیے کھلا ہے اور امیدوار کے لیے
لِراجِیہِ،أَسْأَلُکَ بِکَرَمِکَ أَنْ تَمُنَّ عَلَیَّ مِنْ عَطائِکَ بِما تَقِرُّ بِہِ عَیْنِی، وَمِنْ رَجائِکَ بِما
پردہ اٹھا ہؤا ہے میں بواسطہ تیرے کرم کے سوال کرتا ہوں کہ مجھ پر اپنی عطا سے ایسا احسان فرما جس سے میری آنکھیں ٹھنڈی ہوجائیں اور ایسی امید
تَطْمَئِنُّ بِہِ نَفْسِی، وَمِنَ الْیَقِینِ بِما تُھَوِّنُ بِہِ عَلَیَّ مُصِیباتِ الدُّنْیا، وَتَجْلُو بہِِ عَنْ بَصِیرَتِی
دے کہ جس سے میرے دل کو چین آجائے ایسا یقین عطا کر کہ جس سے دنیا کی مصیبتیں میرے لیے ہلکی ہوجائیں اور میری سمجھ بوجھ پرسے نادانی کے
غَشَواتِ الْعَمیٰ، بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔
پردے دور ہوجائیں تیری رحمت کے واسطے سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ
خداکے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
یَا مَنْ إِذا سَأَلَہُ عَبْدٌ أَعْطاھُ، وَ إِذا أَمَّلَ ما عِنْدَھُ بَلَّغَہُ مُناھُ، وَ إِذا أَقْبَلَ عَلَیْہِ قَرَّبَہُ وَأَدْناھُ، وَ إِذا
اے وہ کہ جب بندہ اس سے مانگے تو اسے دیتا ہے اور جب وہ کسی چیز کی امید رکھے تو اسکی آرزو پوری کرتا ہے جب وہ اسکی طرف
جاھَرَھُ بِالْعِصْیانِ سَتَرَ عَلی ذَ نْبِہِ وَغَطَّاھُ، وَ إِذا تَوَکَّلَ عَلَیْہِ أَحْسَبَہُ وَکَفاھُ۔إِلھِی مَنِ الَّذِی
بڑھے تو اسے قریب کرلیتا ہے جب وہ کھلم کھلا نافرمانی کرے تو اسکے گناہ پر پردہ ڈالتا اور چھپا لیتاہے اور جب وہ اس پر بھروسہ کرے تو اس کی ضرورت پوری
نَزَلَ بِکَ مُلْتَمِساً قِراکَ فَما قَرَیْتَہُ؟ وَمَنِ الَّذِی أَناخَ بِبابِکَ مُرْتَجِیاً نَداکَ فَما أَوْلَیْتَہُ ؟
کرتا ہے میرے معبود کون ہے جو تیری بارگاہ میں مہمانی کا طالب ہو تو تو اسکی مہمانی نہ کرے؟ کون ہے؟ جو بخشش کی آس لے کر تیرے دروازے پرآئے تو
أَیَحْسُنُ أَنْ أَرْجِعَ عَنْ بابِکَ بِالْخَیْبَةِ مَصْرُوفاً، وَلَسْتُ أَعْرِفُ سِواکَ مَوْلیً بِالْاِحْسانِ
تو اس پر احسان نہ کرے کیا یہ مناسب ہے کہ میں تیرے دروازے سے مایوسی کے ساتھ پلٹ جاؤں جبکہ میں تیرے سوا کوئی مولا نہیں پاتا جو احسان و کرم
مَوْصُوفاً؟ کَیْفَ أَرْجُو غَیْرَکَ وَالْخَیْرُ کُلُّہُ بِیَدِکَ؟ وَکَیْفَ أُؤَمِّلُ سِواکَ وَالْخَلْقُ وَالْاَمْرُ
کرنے والا ہو پھر کیوں تیرے سوا کسی سے امید رکھوں جب کہ ہر بھلائی تیرے ہاتھ میں ہے اور کیوں تیرے سوا کسی سے آرزو کروں جب کہ تو ہی خلق و
لَکَ أَأَقْطَعُ رَجائِی مِنْکَ وَقَدْ أَوْلَیْتَنِی ما لَمْ أَسْأَلْہُ مِنْ فَضْلِکَ ؟ أَمْ تُفْقِرُنِی إِلی مِثْلِی وَأَنَا
امر کا مالک ہے آیا تجھ سے امید توڑلوں جبکہ تو مجھے بن مانگے ہی اپنے کرم سے ہر چیز عطا فرماتا ہے تو کیا تو مجھ جیسے شخص کوکسی کا محتاج کرے گا جب کہ میں تیرا
أَعْتَصِمُ بِحَبْلِکَ؟ یَا مَنْ سَعَدَ بِرَحْمَتِہِ الْقاصِدُونَ، وَلَمْ یَشْقَ بِنِقْمَتِہِ الْمُسْتَغْفِرُونَ کَیْفَ
دامن پکڑے ہوں اے وہ جس نے اپنی رحمت سے قصد کرنے والوں کو بھلائی عطا کی اور جو معافی مانگنے والوں کو اپنے انتقام سے تنگی نہیں دیتا کیسے تجھے بھول سکتا
أَنْساکَ وَلَمْ تَزَلْ ذاکِرِی؟ وَکَیْفَ أَلْھُو عَنْکَ وَ أَنْتَ مُراقِبِی؟ إِلھِی بِذَیْلِ کَرَمِکَ أَعْلَقْتُ
ہوں جب کہ تیرے ذکر میں لگا رہتا ہوں کیسے تجھ سے غافل رہ سکتا ہوں جبکہ تو میرا نگہبان ہے میرے معبود میں نے اپنے ہاتھ سے تیرے دامن کرم کو پکڑ
یَدِی، وَ لِنَیْلِ عَطایاکَ بَسَطْتُ أَمَلِی، فَأَخْلِصْنِی بِخالِصَةِ تَوْحِیدِکَ، وَاجْعَلْنِی مِنْ صَفْوَةِ
لیا ہوا ہے اور تیری عطاؤں کی آرزو کیئے ہوئے ہوں پس مجھے اپنی توحید کے سچے پرستاروں میں شامل کرلے اور مجھے اپنے چنے ہوئے بندوں میں سے
عَبِیدِکَ، یَا مَنْ کُلُّ ہارِبٍ إِلَیْہِ یَلْتَجِیَُ، وَکُلُّ طالِبٍ إِیَّاھُ یَرْتَجِی، یَا خَیْرَ مَرْجُوٍّ، وَیَا أَکْرَمَ
قرار دے اے وہ کہ ہر بھاگ کر آنے والا جس کی پناہ لیتا ہے اور ہر سائل جس سے امید رکھتا ہے اے بہترین امید برلانے والے اے بہترین پکارے
مَدْعُوٍّ،وَیَا مَنْ لاَ یُرَدُّ سائِلُہُ، وَلاَ یُخَیَّبُ آمِلُہُ ، یَا مَنْ بابُہُ مَفْتُوحٌ لِداعِیہِ، وَحِجابُہُ مَرْفُوعٌ
جانے والے اے وہ جو سائل کو نہیں ہٹکاتا اور وہ آرزومند کو مایوس نہیں کرتااے وہ جس کادروازہ پکارنے والے کے لیے کھلا ہے اور امیدوار کے لیے
لِراجِیہِ،أَسْأَلُکَ بِکَرَمِکَ أَنْ تَمُنَّ عَلَیَّ مِنْ عَطائِکَ بِما تَقِرُّ بِہِ عَیْنِی، وَمِنْ رَجائِکَ بِما
پردہ اٹھا ہؤا ہے میں بواسطہ تیرے کرم کے سوال کرتا ہوں کہ مجھ پر اپنی عطا سے ایسا احسان فرما جس سے میری آنکھیں ٹھنڈی ہوجائیں اور ایسی امید
تَطْمَئِنُّ بِہِ نَفْسِی، وَمِنَ الْیَقِینِ بِما تُھَوِّنُ بِہِ عَلَیَّ مُصِیباتِ الدُّنْیا، وَتَجْلُو بہِِ عَنْ بَصِیرَتِی
دے کہ جس سے میرے دل کو چین آجائے ایسا یقین عطا کر کہ جس سے دنیا کی مصیبتیں میرے لیے ہلکی ہوجائیں اور میری سمجھ بوجھ پرسے نادانی کے
غَشَواتِ الْعَمیٰ، بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔
پردے دور ہوجائیں تیری رحمت کے واسطے سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے
No comments:
Post a Comment