دعا امن از بلاوغیرہ
کفعمی نے مصباح میں ایک دعا نقل کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیدابن طاوس نے اس کو ظالم حاکم سے بچاؤ، دشمن کے غلبے، مصیبت کے آنے، فقر و تنگدستی اور تنگی سینہ کے خوف کے اوقات میں پڑھنے کیلئے ذکر کیا ہے اور یہ دعا صحیفہ سجادیہ میں سے ہے پس جب ان میں سے کسی بات کا خوف ہو تو اس دعا کو پڑھے اور وہ یہ ہے:
یَا مَنْ تُحَلُّ بِہِ عُقَدُ الْمَکارِھِ، وَیَا مَنْ یُفْثَأُ بِہِ حَدُّ الشَّدائِدِ، وَیَا مَنْ یُلْتَمَسُ مِنْہُ الْمَخْرَجُ إِلی
اے وہ جس کے ذریعے دکھوں کی گرہیں کھلتی ہیں اے وہ جس کے وسیلے سے سختیوں کی باڑھ ٹوٹتی ہے اے وہ جس سے خوشی وکشائش
رَوْحِ الْفَرَجِ، ذَلَّتْ لِقُدْرَتِکَ الصِّعابُ، وَتَسَبَّبَتْ بِلُطْفِکَ الْأَسْبابُ وَجَریٰ بِقُدْرَتِکَ الْقَضاءُ
کیطرف لے جانے کی خواہش کی جاتی ہے تیری قدرت کے آگے مشکلات آسان ہوجاتی ہیں اور تیری مہربانی سے اسباب کا سلسلہ قائم
وَمَضَتْ عَلی إِرادَتِکَ الْأَشْیاءُ فَھِیَ بِمَشِیئَتِکَ دُونَ قَوْلِکَ مُؤْتَمِرَةٌ وَبِإِرادَتِکَ دُونَ
ہے تری قدرت سے قضا جاری ہے اور چیزیں تیرے ارادے کے مطابق رواں ہیں وہ بغیر کہے تیری مرضی کے ماتحت ہیں اور محض تیرے ارادے
نَھْیِکَ مُنْزَجِرَةٌ أَنْتَ الْمَدْعُوُّ لِلْمُھِمَّاتِ، وَأَ نْتَ الْمَفْزَعُ فِی الْمُلِمَّاتِ، لاَ یَنْدَفِعُ مِنْہا إِلاَّ ما
ہی سے رکی ہوئی ہیں اور پابند ہیں تو ہی ہے جسے مشکلوں میں پکارا جاتا ہے اور تو ہی حوادث زمانہ میں جائے پناہ ہے کوئی مصیبت نہیں ٹلتی مگر وہی جسے
دَفَعْتَ، وَلاَ یَنْکَشِفُ مِنْہا إِلاَّما کَشَفْتَ، وَقَدْ نَزَلَ بِی یَا رَبِّ ما قَدْ تَکَأَّدَنِی ثِقْلُہُ وَأَلَمَّ بِی ما
تو ٹالے اور کوئی مشکل حل نہیں ہوتی مگر وہی جسے تو حل کرے اے پروردگار مجھ پر ایسی سختی پڑی ہے جس کے بوجھ تلے دبا ہوا ہوں اور وہ آفت آئی ہے جو
قَدْ بَھَظَنِی حَمْلُہُ، وَبِقُدْرَتِکَ أَوْرَدْتَہُ عَلَیَّ وَبِسُلْطانِکَ وَجَّھْتَہُ إِلَیَّ فَلا مُصْدِرَ لِما أَوْرَدْتَ
ناقابل برداشت ہے تو نے اپنی قدرت سے یہ مجھ پروارد کی ہے اور تو نے اپنے حکم سے یہ مجھ پر ڈالی ہے پس کوئی اسے ہٹا نے والا نہیں جو تو وارد کرے
وَلاَ صارِفَ لِما وَجَّھْتَ، وَلاَ فاتِحَ لِما أَغْلَقْتَ، وَلاَ مُغْلِقَ لِما فَتَحْتَ، وَلاَ مُیَسِّرَ لِما عَسَّرْتَ،
اور جسے تو لائے کوئی اسے دور کرنے والا نہیں جسے تو بند کرے کوئی کھولنے والا نہیں جسے تو کھولے کوئی بند کرنے والا نہیں اور جسے تو تنگی دے کوئی آسانی
وَلاَ ناصِرَ لِمَنْ خَذَلْتَ،فَصَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَافْتَحْ لِی یَا رَبِّ بَابَ الْفَرَجِ بِطَوْ لِکَ،وَاکْسِرْ
کرنے والا نہیں جسے تو چھوڑ ے کوئی اس کا ناصر نہیں پس محمد اور ان کی آل(ع) پر رحمت فرما اور اے پروردگار اپنی رحمت سے میرے لیے کشادگی کادروازہ کھول دے اور
عَنِّی سُلْطانَ الْھَمِّ بِحَوْ لِکَ، وَأَنِلْنِی حُسْنَ النَّظَرِ فِیما شَکَوْتُ ، وَأَذِقْنِی حَلاوَةَ الصُّنْعِ فِیما
اپنی قوت سے میرے فکر اندیشے کا زور توڑ دے میری شکایت کے بارے میں اپنی نظر کرم سے مجھے کامیابی دے اور میری حاجت روائی سے مجھے احسان کی مٹھاس
سَأَلْتُ، وَھَبْ لِی مِنْ لَدُنْکَ رَحْمَةً وَفَرَجاً ھَنِیئاً،وَاجْعَلْ لِی مِنْ عِنْدِکَ مَخْرَجاً وَحِیّاً، وَلاَ
چکھا دے اپنے حضورسے مجھ پر رحمت نازل فرما اور کشادگی کا لطف بخش دے اور اپنی طرف سے میرے لیے چھٹکارے کی راہ جلدی سے نکال دے
تَشْغَلْنِی بِالْاِھْتِمامِ عَنْ تَعاھُدِ فُرُوضِکَ، وَاسْتِعْمالِ سُنَّتِکَ، فَقَدْ ضِقْتُ لِما نَزَلَ بِی یَا رَبِّ
اور ان غموں کے باعث مجھے اپنے عائد کردہ فرائض کی ادائیگی اور مستحبات کی بجا آوری سے غافل نہ ہونے دے کیونکہ اے پروردگار میں اس مصیبت سے
ذَرْعاً، وَامْتَلْأَتُ بِحَمْلِ ما حَدَثَ عَلَیَّ ھَمّاً، وَأَ نْتَ الْقادِرُ عَلی کَشْفِ ما مُنِیتُ بِہِ، وَدَفْعِ ما
اکتا چکاہوں اور ان حادثوں کے سبب میرا دل رنج اور غم سے بھر گیا ہے اور تو ہی قادر ہے اس پر کہ جس دکھ میں پھنسا ہوں اسے دور کرے جس مصیبت میں
وَقَعْتُ فِیہِ، فَافْعَلْ بِی ذلِکَ وَإِنْ لَمْ أَسْتَوْجِبْہُ مِنْکَ یَا ذَا الْعَرْشِ الْعَظِیمِ، وَذَا الْمَنِّ الْکَرِیمِ،
مبتلا ہوں اس کو ٹال دے پس میرے لیے ایسا ہی کر اگرچہ تیری طرف سے میں اس لائق نہ بھی ہوں اے عرش عظیم کے مالک اور اے صاحب احسان و کرم
فَأَ نْتَ قادِرٌ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ، آمِینَ رَبَّ الْعالَمِینَ ۔
پس تو ہی توانا ہے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ایسا ہی ہو اے عالمین کے پروردگار۔
کفعمی نے مصباح میں ایک دعا نقل کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیدابن طاوس نے اس کو ظالم حاکم سے بچاؤ، دشمن کے غلبے، مصیبت کے آنے، فقر و تنگدستی اور تنگی سینہ کے خوف کے اوقات میں پڑھنے کیلئے ذکر کیا ہے اور یہ دعا صحیفہ سجادیہ میں سے ہے پس جب ان میں سے کسی بات کا خوف ہو تو اس دعا کو پڑھے اور وہ یہ ہے:
یَا مَنْ تُحَلُّ بِہِ عُقَدُ الْمَکارِھِ، وَیَا مَنْ یُفْثَأُ بِہِ حَدُّ الشَّدائِدِ، وَیَا مَنْ یُلْتَمَسُ مِنْہُ الْمَخْرَجُ إِلی
اے وہ جس کے ذریعے دکھوں کی گرہیں کھلتی ہیں اے وہ جس کے وسیلے سے سختیوں کی باڑھ ٹوٹتی ہے اے وہ جس سے خوشی وکشائش
رَوْحِ الْفَرَجِ، ذَلَّتْ لِقُدْرَتِکَ الصِّعابُ، وَتَسَبَّبَتْ بِلُطْفِکَ الْأَسْبابُ وَجَریٰ بِقُدْرَتِکَ الْقَضاءُ
کیطرف لے جانے کی خواہش کی جاتی ہے تیری قدرت کے آگے مشکلات آسان ہوجاتی ہیں اور تیری مہربانی سے اسباب کا سلسلہ قائم
وَمَضَتْ عَلی إِرادَتِکَ الْأَشْیاءُ فَھِیَ بِمَشِیئَتِکَ دُونَ قَوْلِکَ مُؤْتَمِرَةٌ وَبِإِرادَتِکَ دُونَ
ہے تری قدرت سے قضا جاری ہے اور چیزیں تیرے ارادے کے مطابق رواں ہیں وہ بغیر کہے تیری مرضی کے ماتحت ہیں اور محض تیرے ارادے
نَھْیِکَ مُنْزَجِرَةٌ أَنْتَ الْمَدْعُوُّ لِلْمُھِمَّاتِ، وَأَ نْتَ الْمَفْزَعُ فِی الْمُلِمَّاتِ، لاَ یَنْدَفِعُ مِنْہا إِلاَّ ما
ہی سے رکی ہوئی ہیں اور پابند ہیں تو ہی ہے جسے مشکلوں میں پکارا جاتا ہے اور تو ہی حوادث زمانہ میں جائے پناہ ہے کوئی مصیبت نہیں ٹلتی مگر وہی جسے
دَفَعْتَ، وَلاَ یَنْکَشِفُ مِنْہا إِلاَّما کَشَفْتَ، وَقَدْ نَزَلَ بِی یَا رَبِّ ما قَدْ تَکَأَّدَنِی ثِقْلُہُ وَأَلَمَّ بِی ما
تو ٹالے اور کوئی مشکل حل نہیں ہوتی مگر وہی جسے تو حل کرے اے پروردگار مجھ پر ایسی سختی پڑی ہے جس کے بوجھ تلے دبا ہوا ہوں اور وہ آفت آئی ہے جو
قَدْ بَھَظَنِی حَمْلُہُ، وَبِقُدْرَتِکَ أَوْرَدْتَہُ عَلَیَّ وَبِسُلْطانِکَ وَجَّھْتَہُ إِلَیَّ فَلا مُصْدِرَ لِما أَوْرَدْتَ
ناقابل برداشت ہے تو نے اپنی قدرت سے یہ مجھ پروارد کی ہے اور تو نے اپنے حکم سے یہ مجھ پر ڈالی ہے پس کوئی اسے ہٹا نے والا نہیں جو تو وارد کرے
وَلاَ صارِفَ لِما وَجَّھْتَ، وَلاَ فاتِحَ لِما أَغْلَقْتَ، وَلاَ مُغْلِقَ لِما فَتَحْتَ، وَلاَ مُیَسِّرَ لِما عَسَّرْتَ،
اور جسے تو لائے کوئی اسے دور کرنے والا نہیں جسے تو بند کرے کوئی کھولنے والا نہیں جسے تو کھولے کوئی بند کرنے والا نہیں اور جسے تو تنگی دے کوئی آسانی
وَلاَ ناصِرَ لِمَنْ خَذَلْتَ،فَصَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَافْتَحْ لِی یَا رَبِّ بَابَ الْفَرَجِ بِطَوْ لِکَ،وَاکْسِرْ
کرنے والا نہیں جسے تو چھوڑ ے کوئی اس کا ناصر نہیں پس محمد اور ان کی آل(ع) پر رحمت فرما اور اے پروردگار اپنی رحمت سے میرے لیے کشادگی کادروازہ کھول دے اور
عَنِّی سُلْطانَ الْھَمِّ بِحَوْ لِکَ، وَأَنِلْنِی حُسْنَ النَّظَرِ فِیما شَکَوْتُ ، وَأَذِقْنِی حَلاوَةَ الصُّنْعِ فِیما
اپنی قوت سے میرے فکر اندیشے کا زور توڑ دے میری شکایت کے بارے میں اپنی نظر کرم سے مجھے کامیابی دے اور میری حاجت روائی سے مجھے احسان کی مٹھاس
سَأَلْتُ، وَھَبْ لِی مِنْ لَدُنْکَ رَحْمَةً وَفَرَجاً ھَنِیئاً،وَاجْعَلْ لِی مِنْ عِنْدِکَ مَخْرَجاً وَحِیّاً، وَلاَ
چکھا دے اپنے حضورسے مجھ پر رحمت نازل فرما اور کشادگی کا لطف بخش دے اور اپنی طرف سے میرے لیے چھٹکارے کی راہ جلدی سے نکال دے
تَشْغَلْنِی بِالْاِھْتِمامِ عَنْ تَعاھُدِ فُرُوضِکَ، وَاسْتِعْمالِ سُنَّتِکَ، فَقَدْ ضِقْتُ لِما نَزَلَ بِی یَا رَبِّ
اور ان غموں کے باعث مجھے اپنے عائد کردہ فرائض کی ادائیگی اور مستحبات کی بجا آوری سے غافل نہ ہونے دے کیونکہ اے پروردگار میں اس مصیبت سے
ذَرْعاً، وَامْتَلْأَتُ بِحَمْلِ ما حَدَثَ عَلَیَّ ھَمّاً، وَأَ نْتَ الْقادِرُ عَلی کَشْفِ ما مُنِیتُ بِہِ، وَدَفْعِ ما
اکتا چکاہوں اور ان حادثوں کے سبب میرا دل رنج اور غم سے بھر گیا ہے اور تو ہی قادر ہے اس پر کہ جس دکھ میں پھنسا ہوں اسے دور کرے جس مصیبت میں
وَقَعْتُ فِیہِ، فَافْعَلْ بِی ذلِکَ وَإِنْ لَمْ أَسْتَوْجِبْہُ مِنْکَ یَا ذَا الْعَرْشِ الْعَظِیمِ، وَذَا الْمَنِّ الْکَرِیمِ،
مبتلا ہوں اس کو ٹال دے پس میرے لیے ایسا ہی کر اگرچہ تیری طرف سے میں اس لائق نہ بھی ہوں اے عرش عظیم کے مالک اور اے صاحب احسان و کرم
فَأَ نْتَ قادِرٌ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ، آمِینَ رَبَّ الْعالَمِینَ ۔
پس تو ہی توانا ہے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ایسا ہی ہو اے عالمین کے پروردگار۔
No comments:
Post a Comment